loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 15:29

وعدہ کرے، نہ آئے، پشیمان بھی نہ ہو

وعدہ کرے، نہ آئے، پشیمان بھی نہ ہو
بے شک وہ بے وفا ہو پہ نادان بھی نہ ہو

ناراض ہو نہ جائیں یہ مشکل پسندیاں
وہ راستہ چنا ہے کہ آسان بھی نہ ہو

دلبر سدا اداؤں سے لیتا رہے گا کام
ان کج ادائیوں پہ تو حیران بھی نہ ہو

تو یہ بھی چاہتا ہے کہ تو عشق بھی کرے
تو یہ بھی چاہتا ہے کہ نقصان بھی نہ ہو

سمجھا نہ تو اشارے کنائے سے دل کی بات
تجھ سا خدا کرے کوئی نادان بھی نہ ہو

عمر رواں کی گاڑی چلاتا رہے غلط
اور چاہتا ہے یہ ترا چالان بھی نہ ہو

دریا خموش گر ہو ضروری نہیں ہے یہ
اندر کوئی چھپا ہوا طوفان بھی نہ ہوا

ایسے ستم شعار سے کیوں راز دل کہوں
جو اپنی بے رخی پہ پشیمان بھی نہ ہو

شمسؔہ تو رکھ نبی کی شفاعت کا آسرا
سو روز حشر بے سرو سامان بھی نہ ہو

شمسہ نجم

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم