loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 15:50

وہ حرف و نقش سے خالی کتاب مانگتا ہے

وہ حرف و نقش سے خالی کتاب مانگتا ہے
سوال کرتا نہیں ہے، جواب مانگتا ہے

میں سارا سال ہی رکھتا ہوں اپنے زخم ہرے
وہ سارا سال ہی تازہ گلاب مانگتا ہے

میں ریزہ ریزہ اسے ٹوٹ کر دکھاتا ہوں
وہ لمحے لمحے کا مجھ سے حساب مانگتا ہے

سنا ہے اس کی محبت ہے ماورائے حیات
سو سارا شہر ہی مرنے کے خواب مانگتا ہے

وہ اس طرح بھی پرکھتا ہے دوستوں کا خلوص
کہ بت ہے برف کا اور آفتاب مانگتا ہے

ہر ایک شخص ہی اس کی کرامتوں کا اسیر
اس سے ہوش، اسی سے شراب مانگتا ہے

وہ پہروں گھورتا رہتا ہے آئینوں کو نعیم
جو کھو چکا ہے وہ عہدِ شباب مانگتا ہے

(محمد نعیم جاوید نعیم)

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم