loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 16:40

وہ خوش ہو کے مجھ سے خفا ہو گیا

وہ خوش ہو کے مجھ سے خفا ہو گیا
مجھے کیا امیدیں تھیں کیا ہو گیا

نوید شفا چارہ سازوں کو دو
مرض اب مرا لا دوا ہو گیا

کسی غیر سے کیا توقع کہ جب
مرا دل ہی دشمن مرا ہو گیا

کہاں سے کہاں لائی قسمت مری
کس آفت میں میں مبتلا ہو گیا

میں یکجا ہی کرتا تھا اپنے حواس
کہ ان سے مرا سامنا ہو گیا

رواںؔ تو کہاں اور کہاں درد عشق
تجھے کیا یہ مرد خدا ہو گیا

جگت موہن لال رواں

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم