loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 15:28

وہ دل نصیب ہوا جس کو داغ بھی نہ ملا

غزل

وہ دل نصیب ہوا جس کو داغ بھی نہ ملا
ملا وہ غم کدہ جس میں چراغ بھی نہ ملا

گئی تھی کہہ کے میں لاتی ہوں زلف یار کی بو
پھری تو باد صبا کا دماغ بھی نہ ملا

چراغ لے کے ارادہ تھا یار کو ڈھونڈیں
شب فراق تھی کوئی چراغ بھی نہ ملا

خبر کو یار کی بھیجا تھا گم ہوئے ایسے
حواس رفتہ کا اب تک سراغ بھی نہ ملا

جلالؔ باغ جہاں میں وہ عندلیب ہیں ہم
چمن کو پھول ملے ہم کو داغ بھی نہ ملا

جلال لکھنوی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم