loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 19:25

وہ ہاتھ ہی تھا اور، وہ پتھر ہی اور تھا​

وہ ہاتھ ہی تھا اور، وہ پتھر ہی اور تھا​
دیکھا پلک جھپک کے تو منظر ہی اور تھا​

​تیرے بغیر جس میں گزاری تھی ساری عمر​
تجھ سے جب آئے مل کے تو وہ گھر ہی اور تھا​

​سُنتا وہ کیا کہ خوف بظاہر تھا بے سبب ​
کہتا میں اُس سے کیا کہ مجھے ڈر کچھ اور تھا​

​جاتی کہاں پہ بچ کے ہوائے چراغ گیر​
مجھ جیسا ایک میرے برابر ہی اور تھا​

​کیا ہوتے ہم کلام بھلا ساحل و چراغ​
وہ شب ہی اور تھی، وہ سمندر ہی اور تھا​

​جمالؔ احسانی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم