Main Badal Jaoon ga Nahi Hoga
غزل
ِمیں بدل جاوں گا ، نہیں ہو گا
ہاں ، اگر آسماں زمیں ہو گا
وہ ہے تشکیک میں تو جانے دو
لوٹ آئے گا جب یقیں ہو گا
اس کی آنکھوں کا ابر کہتا ہے
آج رخسار سرمگیں ہو گا
حظ اٹھا لیں گے لمس کا اب کے
وصل کی شب وہ جب قریں ہو گا
آپ۔نے دل مجھے ، دیا تو تھا
دیکھتا ہوں ، یہیں کہیں ہو گا
زہر بڑھنے لگا رگو پے میں
کچھ نہ کچھ زیرِ آستیں ہو گا
جا بجا کھوجتے ہو کیوں اس کو
دل ٹٹولو ، صدف وہیں ہو گا
علی صدف
Ali Sadaf