loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 17:36

پل دو پل کی جو آشنائی تھی

غزل

پل دو پل کی جو آشنائی تھی
مجھ کو لگتا تھا کل خدائی تھی

میں نے ٹھکرا دیا تھا دنیا کو
جب یہاں تو پلٹ کے آئی تھی

پھر کسی دوسرے کی ہو جانا
یہ بتا مجھ میں کیا برائی تھی

مانگتے کیوں ہو تم دلیل خدا
گر خدا تھا تو یہ خدائی تھی

روگ بھی مشترک جدید سا تھا
ہر طرف ایک ہی دہائی تھی

جس کے لب پر سوال آیا تھا
آگ اس نے ہی آ لگائی تھی

نجمؔ اس موڑ پر چلے آئے
جس جگہ سانس ڈگمگائی تھی

جی اے نجم

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم