loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 18:28

پھر اعتبار عشق کے قابل نہیں رہا

غزل

پھر اعتبار عشق کے قابل نہیں رہا
جو دل تری نظر سے گرا دل نہیں رہا

نشتر چبھوئے اب نہ پشیمانئ نگاہ
مجھ کو تو شکوۂ خلش دل نہیں رہا

موجیں ابھار کر مجھے جس سمت لے چلیں
حد نگاہ تک کہیں ساحل نہیں رہا

کل تک تو میرے سینے میں آباد تھا مگر
لیکن کہاں گیا ہے وہ دل مل نہیں رہا

کیا کہئے اب مآل محبت کی سرگزشت
یاد اس کی رہ گئی ہے مگر دلؔ نہیں رہا

دل شاہجہاں پوری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم