پھر مجھ کو بلائیں گے سرکار مدینے میں
رحمت کا لگا ہوگا دربارمدینے میں۔۔
جینا ہے مدینے میں مرنا ہے وہیں مجھ کو۔۔
اے کاش پہنچ جاؤں اک بار مدینے میں۔۔
جاؤں گی میں سر کے بل آقا کی سلامی کو۔۔
دن رات بسر ہوں گے سر شار مدینے میں۔۔
سن لو اے جہاں والو۔وہ سب کے مسیحا ہیں۔۔
پاتے ہیں شفا سارے بیمار مدینے میں۔۔
رو رو کے سناؤں گی روداد۔دل۔مضطر۔۔
میں نعت کہوں گی پھر شہکار مدینے میں۔۔
سب جاہ و حشم والے بھرتے ہیں وہاں پانی۔۔
گر جاتی ہے شاہوں کی دستار مدینے میں
حجاب عباسی