loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 15:54

پیاس دریا کی نگاہوں سے چھپا رکھی ہے

غزل

پیاس دریا کی نگاہوں سے چھپا رکھی ہے
ایک بادل سے بڑی آس لگا رکھی ہے

تیری آنکھوں کی کشش کیسے تجھے سمجھاؤں
ان چراغوں نے مری نیند اڑا رکھی ہے

کیوں نہ آ جائے مہکنے کا ہنر لفظوں کو
تیری چٹھی جو کتابوں میں چھپا رکھی ہے

تیری باتوں کو چھپانا نہیں آتا مجھ سے
تو نے خوشبو مرے لہجے میں بسا رکھی ہے

خود کو تنہا نہ سمجھ لینا نئے دیوانوں
خاک صحراؤں کی ہم نے بھی اڑا رکھی ہے

اقبال اشہر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم