24/02/2025 08:56

چلتی ہے کیسے بادِ صبا بھول جائیے

چلتی ہے کیسے بادِ صبا بھول جائیے
کھلتے ہوئے کنول کی ادا بھول جائیے

اْس حسنِ دلآرام کے قصّے ہیں بے شمار
کہتے تھے جس کو جانِ وفا بھول جائیے

آہ و بْکا کے دور میں چاہت کی آرزو
میرے شکستہ دل کی صدا بھول جائیے

وہ حسن آفرین کہاں تھا نصیب میں
اس کی مہک وہ رنگِ قبا بھول جائیے

مہکے ہوۓ گلاب وہ آرائشِ چمن
وادی کی دلفریب فضا بھول جائیے

جس کے فراق میں ہے کٹی عمرِ ناتمام
اس کی اداۓ ہوش رْبا بھول جائیے

پروانہ وار جلنے کا سب اہتمام تھا
آندھی بجھا گئی ہے دیا بھول جائیے

خوشبو کو قید کر لیا بادِ سموم نے
غنچوں کی لہلہاتی ہوا بھول جائیے

اس دورِ پْر آشوب میں جینا ہےامتحان
کیا شآد رہیں حرفِ جزا بھول جائیے

شجاع الزماں خان شاد

مزید شاعری