loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 15:25

کتنی وحشت ہے اس کے چہرے پر

کتنی وحشت ہے اس کے چہرے پر
کتنی مدت سے وہ نہیں سویا
کتنا الجھا ہوا سا رہتا ہے
اتنا خاموش بھی نہیں لیکن
اس کے ماضی کا عکس ہے یعنی
اک دیا تیرگی میں جلتا ہوا
آرزو کل سے اس کی وابستہ
حال بے نام سی سزائے عشق
ہے یہ انجام کی خلش شاید
وقت کی ہے کوئی روش شاید
حادثہ حادثہ ہے میت نہیں
اور امید کوئی جیت نہیں
بات کیسے کوئی یہ سمجھائے
یہ محبت بھی کوئی ریت نہیں
دشت و صحرا میں کوئی زیست نہیں
بحر میں خود اتر کے تم دیکھو
خود بھی سج اور سنور کے تم دیکھو
وہ جو ساحل پہ بھیڑ ہے اس میں
کوئی بھی ایک شخص تنہا نہیں

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم