loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 17:00

کرتا نہیں کسی سے کبھی بات آگ پر

غزل 

کرتا نہیں کسی سے کبھی بات آگ پر
جس شخص نے گزاری ہر اِک رات آگ پر

عشّاق کے نصیب میں جلنا ہے کِس لیے
لکھی ہیں کِس نے ہجر کی آیات آگ پر

اُس کربِ انتظار کا عالم نہ پوچھیے
جس میں گزرتے ہیں سبھی لمحات آگ پر

اُس کے بدن کو چُھو کے کچھ ایسا لگا مجھے
جیسے کہ پڑ گیا ہو مِرا ہاتھ آگ پر

دو چار دن کی بات ہو تو صبر بھی کروں
کیسے گزاروں عمر کی ہر رات آگ پر

تم کو محبتوں کا یقیں کیسے آئے گا
انگارے رکھ لوں ہاتھ پہ، یا ہاتھ آگ پر

رونے سے دل کی آگ بھڑکتی ہے اور بھی
شاعرؔ نے کر کے دیکھ لی برسات آگ پر

شاعر علی شاعرؔ

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم