loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 16:21

کرشمے تھے مسلسل چار دن فاقہ گزاری کے – Karishmay thy musalsal char din faqa guzari ky

کرشمے تھے مسلسل چار دن فاقہ گزاری کے
کبوتر بار ہا رومال سے نکلا مداری کے

ہمیں تو خون کے رشتے بھی کچے ہی نظر آئے
بزرگوں سے بڑے دعوے سنے تھے پائیداری کے

غنیمت ہے قلم کاری میں اک حرفِ ستائش بھی
مقدر سے ہی کچھ معیار پر آتا ہے قاری کے

تمہیں چوموں تو نادانی سمجھ کر درگزر کرنا
کبھی ہوتے ہیں لمحے عشق میں بے اختیاری کے

گنے جا کر ستارے کہکشاں کے ہر ستارے پر
نتائج ایک جیسے ہی ملے اختر شماری کے

ہوئی بے منصفی تو چھینا جھپٹی پر اتر آئے
قطاروں میں کھڑے تھے منتظر جو اپنی باری کے

حسن میں نےحریفوں میں بدلتے حرف یوں دیکھے
مخالف ہو گئی تحریر اپنے ہی لکھاری کے

احتشام حسن

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم