کر نہ پایا جب پذیرائی نصیب اچھی طرح
کیا بھلا کرتا مسیحائی طبیب اچھی طرح
میری کمزوری رہا تجدید _الفت پر یقیں
جانتا تھا میرا ہرجائی حبیب اچھی طرح
شرم کے مارے نہ کہہ پایا جو ہم سے آج تک
غیر سے وه بات کہلائی عجیب اچھی طرح
دور جانے کا مرے غم اس کے اشکوں سے کھلا
جب دم _رخصت مرے آئی قریب اچھی طرح
در عدالت ،انسداد عشق میں پیشی کے وقت
کرتا ہے اعلان رسوائی نقیب اچھی طرح
اک ادیبہ مبتدی مقبول کرنے کے لیے
کر رہا ہے بزم آرائی ادیب اچھی طرح
مقبول زیدی