غزل
کفر کے دور میں تھی کہاں روشنی
لا مکاں میں فقط تھی نہاں روشنی
آپ(ص)کے دم سےروشن زمانہ ہوا
اور پھر ہر طرف تھی عیاں روشنی
حسن ، دانائی ، اخلاق اور رہبری
جس سے ہم کو ملی جاوداں روشنی
دنیا داری کے سنگ ، دین لے کر چلو
کچھ یہاں روشنی،کچھ وہاں روشنی
دین حق کو جوانوں میں بھی عام کر
اس سے سب کو ملےاک جواں روشنی
ہے دعا ، دور ہوں دل کی تاریکیاں
ہو خدا مجھ پہ بھی مہرباں روشنی
لٹ گیا صوفیہ ، دو دلوں کا قرار
عشق کی پھیلی ، جب درمیاں روشنی
صوفیہ حامد خان