کل جو کہتا تھا خوش نوا مجھ کو
کر دیا اُس نے بے صدا مجھ کو
تیرگی میں تمہارے کام آتی
تم نے دن میں جلا دیا مجھ کو
میری ضد نے انا پرستی نے
کتنا مشکل بنا دیا مجھ کو
اب ترستا ہے روشنی کے لئے
جس نے خود ہی بجھا دیا مجھ کو
بے گناہی کا میری شاہد تھا
پھر بھی دیتا رہا سزا مجھ کو
میں تو مخمل تھی پر مقدر نے
ٹاٹ میں کیوں لگا دیا مجھ کو
آج منکر بنا جو پھرتا ہے
اُس نے مانا تھا کل خدا مجھ کو
کس قیامت کا حادثہ تھا ثبین
جس نے پتّھر بنا دیا مجھ کو
ثبین سیف