loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 15:28

کن لفظوں میں اتنی کڑوی، اتنی کسیلی بات لکھوں​

کن لفظوں میں اتنی کڑوی، اتنی کسیلی بات لکھوں​
شہر کی میں تہذیب نبھاؤں، یا اپنے حالات لکھوں​

​غم نہیں لکھوں کیا میں غم کو، جشن لکھوں کیا ماتم کو​
جو دیکھے ہیں میں نے جنازے کیا اُن کو بارات لکھوں​

​کیسے لکھوں میں چاند کے قصے، کیسے لکھوں میں پھول کی بات​
ریت اُڑائے گرم ہوا تو کیسے میں برسات لکھوں​

​کس کس کی آنکھوں میں دیکھے میں نے زہر بجھے خنجر​
خود سے بھی جو میں نے چھپائے کیسے وہ صدمات لکھوں​

​تخت کی خواہش، لُوٹ کی لالچ، کمزوروں پر ظلم کا شوق​
لیکن اُن کا فرمانا ہے میں اُن کو جذبات لکھوں​

​قاتل بھی مقتول بھی دونوں نام خدا کا لیتے تھے ​
کوئی خدا ہے تو وہ کہاں تھا، میری کیا اوقات لکھوں​

​اپنی اپنی تاریکی کو لوگ اُجالا کہتے ہیں​
تاریکی کے نام لکھوں تو قومیں، فرقے، ذات لکھوں​

​جانے یہ کیسا دور ہے جس میں یہ جرآت بھی مشکل ہے​
دن ہو اگر تو اُس کو لکھوں دن، رات اگر ہو رات لکھوں​

​جاوید اختر​

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم