loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 15:33

کوئی کچھ بتائے گا کیا ہو گیا

غزل

کوئی کچھ بتائے گا کیا ہو گیا
یہاں کیسے ہر بت خدا ہو گیا

تذبذب کا عالم رہا دیر تک
بالآخر میں اس سے جدا ہو گیا

اسے کیا مجھے بھی نہیں تھی خبر
کہ میں قید سے کب رہا ہو گیا

زمیں پیاس سے اتنی بے حال تھی
سمندر نے دیکھا گھٹا ہو گیا

یہ دنیا ادھوری سی لگنے لگی
اچانک مجھے جانے کیا ہو گیا

شراب ہم نے یکساں ہی پی تھی مگر
تجھے اس قدر کیوں نشہ ہو گیا

عبید صدیقی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم