loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 11:24

کہیں چراغ بجھانا پڑا کہ میں بھی ہوں – Kahin chiragh bujhana pardha ky main bhi hu

کہیں چراغ بجھانا پڑا کہ میں بھی ہوں
کہیں پہ خود کو جلانا پڑا کہ میں بھی ہوں

مرے گلے میں جو ڈالا مرے حریفوں نے
مجھے وه ڈھول بجانا پڑا کہ میں بھی ہوں

تری عطا وه تجسس ہے جس کے بڑهنے پر
تجھے بھی طور پہ آنا پڑا کہ میں بھی ہوں

وه بار بار مجھے بھولتا تھا اور مجھے
یہ بار بار بتانا پڑا کہ میں بھی ہوں

سنا تھا آئیں گے محفل میں دل دریده لوگ۔
مجھے بھی زخم دکھانا پڑا کہ میں بھی ہوں

وہاں بھی خود کو دکھایا جہاں میں تھا ہی نہیں
کہیں یہ سچ بھی چھپانا پڑا کہ میں بھی ہوں

میں مانتا ہوں کہ خاموش ہے مگر وہ ہے
مجھے تو شور مچانا پڑا کہ میں بھی ہوں

ہوا نہیں تو بھی ثابت کرونگا ہونے کو
اگر یقین دلانا پڑا کہ میں بھی ہوں

حسن ہے اتنا ضروری وجود کا اظہار
ہوا کو پیڑ ہلانا پڑا کہ میں بھی ہوں

احتشام حسن

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم