loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 15:33

کیا خبر تھی عشق میں ایسا بھی اک دور آئے ہے

غزل

کیا خبر تھی عشق میں ایسا بھی اک دور آئے ہے
بات کیسی سانس لیتا ہوں تو جی گھبرائے ہے

رحم کر جذب محبت یہ ستم کیوں ڈھائے ہے
حسن اور بیتاب و حیراں کس سے دیکھا جائے ہے

یوں تو ان کی یاد سے ملتی ہے تسکین حیات
اور جب تڑپائے ہے ظالم بہت تڑپائے ہے

خشک آنکھیں مسکراتے ہونٹ چہرہ مطمئن
یوں بھی اکثر داستان غم سنائی جائے ہے

اور تو کیا زندگی کا ہوش تک چھوڑا نہیں
لوٹنے والے کہیں ایسے بھی لوٹا جائے ہے

رنگ گلشن دیکھنے والے کبھی یہ بھی تو دیکھ
ننھی ننھی پتیوں میں کون رس دوڑائے ہے

عشق کے مارے ہوئے دنیا کو دیکھیں بھی تو کیا
جب نظر اٹھتی ہے کوئی سامنے آ جائے ہے

حسن چھپتا پھر رہا ہے مختلف پردوں میں کیفؔ
عشق کی ظالم نظر کے سامنے کون آئے ہے

کیف مرادآبادی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم