loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 16:55

ہر اک کو اس کی کمائی پلٹ کے آتی ہے

ہر اک کو اس کی کمائی پلٹ کے آتی ہے
بھلائی ہو کہ برائی پلٹ کے آتی ہے

جو بات کی تھی کسی پر وہ اب سنو بھی سہی
کہا نہ تھا کہ یہ بھائی پلٹ کے آتی ہے

میں اس کے عکس کو دیوار پر لگاؤں ذرا؟
دکھاؤں؟ کیسے خدائی پلٹ کے آتی ہے؟

کسی کو آئینہ جب بھی دکھائیں بدلے میں
ادھر سے تلخ نوائی پلٹ کے آتی ہے

صغیر دل ہے کہ خالی مکان ہے کوئی
کہ آہ بن کے دہائی، پلٹ کے آتی ہے

صغیر احمد صغیر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم