ہم سفر زیست کا سورج کو بنائے رکھا
اپنے سائے سے ہی قد اپنا بڑھائے رکھا
شعلۂ یاد کو لپٹائے رکھا دامن سے
اس بہانے سے تجھے اپنا بنائے رکھا
لوگ آنکھوں سے ہی اندازۂ غم کرتے ہیں
ہم نے آنکھوں میں ترا وصل سجائے رکھا
اک یہی تو مرا ہم راز تھا تنہائی کا
درد کو دل کی حویلی میں چھپائے رکھا
اپنا انداز سفر سب سے جداگانہ رہا
آنکھوں میں شوق سفر دل کو سرائے رکھا