loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 14:15

ہے دوست کوئی یا مرا قاتل کوئی تو ہے

غزل

ہے دوست کوئی یا مرا قاتل کوئی تو ہے
خوش ہوں کہ میرا مد مقابل کوئی تو ہے

جوں ہی میں ڈوبی بھیڑ کنارے پہ لگ گئی
اس لاش کے لیے چلو ساحل کوئی تو ہے

در کھل گیا قفس کا پہ صیاد کیا کریں
پاؤں میں اب بھی طوق سلاسل کوئی تو ہے

تیرے شہر سے میرے مسافر نہیں گئے
اب پیار یا رسن ہو حمائل کوئی تو ہے

قدغن ہمارے نطق پہ ابلاغ پر لگی
اس شہر میں ہمارا بھی قائل کوئی تو ہے

عابدہ کرامت

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم