loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 13:52

یہ جو ہیں لہو میں تر کچھ نشان کاندھوں پر

یہ جو ہیں لہو میں تر کچھ نشان کاندھوں پر
ہم نے عمر بھر ڈھویا اک جہان کاندھوں پر

سوچتے تھے دھرتی کی مانگ ہم سنواریں گے
آ گرا ہے چلتے ہی آسمان کاندھوں پر

فرصتِ رہائی بھی یوں ملی کہ رکھی ہے
اک چٹان پیروں پر اک چٹان کاندھوں پر

ہم نے یوں بسر کرلی عمر رائیگانی میں
پاؤں میں سفر باندھا سائبان کاندھوں پر

سوچتے ہیں جب اپنے بال و پر شکستہ تھے
ہم نے تان لی آخر کیوں اڑان کاندھوں پر

مشتاق خلیل

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم