نظم
کیا بات سنو گے ان کی تم
کیا جانیں دو گے پھر سے تم
یہ لیڈر چور و ڈاکو ہیں
یہ کھوٹے سکے مہرے ہیں
پامال کریں گے عزت کو
بد حال کریں گے یہ تم کو
یہ رسوائی کی دلدل میں
بس جھونک کے تم کو دم لیں گے
ان کھوکھلے جھوٹے نعروں میں
ہے مطلب ان کا پوشیدہ
اک ووٹ کی خاطر یہ لیڈر
احوال تمہارا پوچھیں گے
پھر لے کر ووٹ تمہارا یہ
اس ووٹ کو اک دن بیچیں گے
اس ملک کو مل کر لوٹیں گے
یہ بدل بدل کے چہروں کو
بے موت تمہیں ہی ماریں گے
یہ دیس کبھی نہ بدلیں گے
کیوں ان کی باتیں کرتے ہو
کیوں خود کو دھوکہ دیتے ہو
تم مل کے خود آواز بنو
کوئی سچا سر اور ساز چنو
اور ہو کر اک آواز کہو
آزاد بنو آزاد بنو
آصف سہل مظفر
Asif Sehal Muzaffar