آلودہ مکاں ساعتِ تکرارمسلسل
شامل ہے مری زیست میں انکار مسلسل
کچھ دیر کو گر آنکھ جھپک جائے تو دیکھوں
تو سامنے ہو ! ہو ترا دیدار مسلسل
آہٹ میں جو آہٹ ہے سنائی دے کسے اب
دیوار پہ دیوار کی یلغار مسلسل
توقیر نہ گھٹ جائے صدائیں جو تجھے دوں
خاموش ہے اظہار پر اصرارمسلسل
ہر عکس بناتاہے جو تصویر پرانی
ہر عکس میں سمٹا ہے یہ شہکار مسلسل
شاہین کے پرواز کے سب ٹوٹ گئے پر
اڑتے ہوئے منزل بھی ہے دشوار مسلسل
ملتے ہیں یہاں روز ہی جب زخم نئے تو ر
وتی ہے شب و روز توبےکار مسلسل
ہر شخص کے شانوں پہ ہیں پیوست صلیبیں
زنداں بھی نہیں لٹکی جو تلوار مسلسل
مژگاں پہ مرے اشک ہیں اس کار جہاں کے
ہیں درد کے انبار ہی انبار مسلسل
جگنو یہ ستارے یہ فلک چاند یہ سورج
شامل ہیں تری یاد میں ہر بار مسلسل
ہے سلسلہ آدم کا زمانے میں ردا اب
بدلے ہیں سبھی نے یہاں کردار مسلسل
ردا فاطمہ