loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 16:04

آنسو شکایت اور تمنا لیے ہوٸے

آنسو شکایت اور تمنا لیے ہوٸے
اٹھی ہوں بزمِ یار سے کیا کیا لیے ہوٸے

تقسیم ہو رہی ہے عنایاتِ میرِ شہر
” اک ماں کھڑی ہے گود میں بچہ لئے ہوئے ”

مجبور باپ جیتا ہے بیٹی کے واسطے
آنکھوں میں ایک حسرتِ رشتہ لئے ہوئے

اس دور بے ضمیر ی میں پھرتی ہے اب انا
کاندھے پہ اپنے اپنا جنازہ لئے ہوئے

خاطر میں جو نہ لایا فقیران شہر کو
پھرتا ہے آج شاہ وہ کاسہ لئے ہوئے

آنے کا وعدہ دے کے گیا تھا جو دل کو تو
بیٹھی ہوں آج تک وہی وعدہ لئے ہوئے

تحریر خط کی چوم لوں شاید ملے قرار
مدت گزر گٸ ترا بوسہ لئے ہوئے

جس نے وطن کی آبرو نیلام کی خمار
وہ پھر رہا ہے آج ترنگا لئے ہوئے

رئیسہ خمار آرزو

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم