loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 08:51

آنکھوں میں آنسوؤں کو ابھرنے نہیں دیا​

آنکھوں میں آنسوؤں کو ابھرنے نہیں دیا​
مٹی میں موتیوں کو بکھرنے نہیں دیا​

​جس راہ پر پڑے تھے ترے پاؤں کے نشاں​
اس راہ سے کسی کو گزرنے نہیں دیا​

​چاہا تو چاہتوں کی حدوں سے گزر گئے​
نشہ محبتوں کا اترنے نہیں دیا​

​ہر بار ہے نیا ترے ملنے کا ذائقہ​
ایسا ثمر کسی بھی شجر نے نہیں دیا​

​اتنے بڑے جہان میں جائے گا تو کہاں​
اس اک خیال نے مجھے مرنے نہیں دیا​

​ساحل دکھائی دے تو رہا تھا بہت قریب​
کشتی کو راستہ ہی بھنور نے نہیں دیا​

​جتنا سکوں ملا ہے ترے ساتھ راہ میں​
اتنا سکون تو مجھے گھر نے نہیں دیا​

​اس نے ہنسی ہنسی میں محبت کی بات کی​
میں نے عدیم اس کو مکرنے نہیں دیا​

عدیم ہاشمی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم