آنکھیں کھلیں کہ وا در زندان ہو گیا
میں روشنی کو دیکھ کے حیران ہو گیا
۔
تجھ سے مشابہت نہیں رکھتا کوئی یہاں
اب تجھ کو بھولنا بھی تو آسان ہو گیا
۔
اس نے کہا کہ پھول سے تتلی اڑائیے
اتنی سی بات پر میں پریشان ہو گیا
۔
میں خود سے مل گیا تھا تری بازیافت میں
کیا مجھ پہ تیرے ہجر کا احسان ہو گیا
۔
میرے تمام خواب مرے دل میں رہ گئے
میری تو ساری عمر کا نقصان ہو گیا
محسن چنگیزی