loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

07/06/2025 23:37

آنکھ سے جو نمی نہیں جاتی

آنکھ سے جو نمی نہیں جاتی
غم کی شدت سہی نہیں جاتی

اک نہ اک بات ایسی ہوتی ہے
جو کسی سے کہی نہیں جاتی

میری تو جان پر بنی ہوئی ہے
اور تیری دل لگی نہیں جاتی

تو مرے روبرو نہ ہو جب تک
دل کی حالت کہی نہیں جاتی

وقت یوں تو گزرتا جاتا ہے
ہجر کی اک گھڑی نہیں جاتی

عمر پردیس میں گزاری، پر
دیس کی تشنگی نہیں جاتی

یوں میسر مجھے سبھی کچھ ہے
ایک تیری کمی نہیں جاتی

جھوٹ چہرے پہ درج ہے تیرے
داستاں تک گھڑی نہیں جاتی

قصرِ منعم، سکوتِ خلوت ہے
دل کی پر بے کلی نہیں جاتی

رنگ، خوشبو، گلاب سب کچھ ہے
دل کی بے رونقی نہیں جاتی

یہ جو تلخی ہے اس کے لہجے میں
شمسؔہ مجھ سے سہی نہیں جاتی

شمسہ نجم

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم