loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

06/08/2025 20:59

آنکھ میں بھیگے ستاروں کی فراوانی ملی

غزل

آنکھ میں بھیگے ستاروں کی فراوانی ملی
ہم نے پھر عشق کیا اور پشیمانی ملی

دل نے کیا پایا محبت میں بجز درد فراق
روح کو زخم ملا زخم کو تابانی ملی

ایک منظر نے پلٹ کر سر منظر دیکھا
مجھ کو حیرانی تجھے آئنہ سامانی ملی

رات اک سجدۂ حیران جہاں رکھا تھا
صبح واں درد سے پھٹتی ہوئی پیشانی ملی

بہہ گئی تھی جو کبھی سیل جمال کن میں
موج در موج اسی چشم کی حیرانی ملی

وہ جسے ترک کیا تو نے تعلق کی طرح
ہم کو اس ہجر کے بدلے میں غزل خوانی ملی

صائمہ زیدی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم