loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 10:28

آپ اپنی آرزو سے بیگانے ہو گئے ہیں

آپ اپنی آرزو سے بیگانے ہو گئے ہیں
ہم شوق ِ جستجو میں دیوانے ہو گئے ہیں

فرقت میں جن کو اپنا کہہ کہہ کر دن گزارے
وہ جب سے مل گئے ہیں بیگانے ہو گئے ہیں

کہتے ہیں قصہ غم ہر انجمن میں جا کر
ہم اہل دل بھی کیسے دیوانے ہو گئے ہیں

آنکھوں سے جو نہاں تھے ار دل میں کارفرما
وہ راز ہوتے ہوتے افسانے ہو گئے ہیں

یا اب تری جفا میں وہ لذتیں نہیں ہیں
یا ہم تری نظر میں بیگانے ہو گئے ہیں

گو بے تعلقی ہے اُس انجمن میں پھر بھی
جب مل گئی ہیں نظریں افسانے ہو گئے ہیں

ہر منزل ِ طلب میں رفتار ِ پا سے اپنی
جو نقش بن گئے ہیں بت خانے ہو گئے ہیں

تعمیر کی ہوس نے سو بار دل اجاڑا
پہلو میں سیف کتنے ویرانے ہوگئے ہیں

سیف الدین سیف

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم