غزل
آپ سے شکوۂ بیداد نہیں کرتے ہم
ہونٹ سی لیتے ہیں فریاد نہیں کرتے ہم
مژدۂ ذوق اسیری کہ وہ فرماتے ہیں
قید غم سے تجھے آزاد نہیں کرتے ہم
مسکرا دیتے ہیں جب کوئی بلا آتی ہے
کسی صورت غم افتاد نہیں کرتے ہم
خوب پردہ ہے یہ ظاہر کا گماں ہے ان کو
خواہش حسن خداداد نہیں کرتے ہم
دل میں باقی ہے ابھی حوصلۂ صبر و قرار
حسرت تیشۂ فرہاد نہیں کرتے ہم
کیا خبر کون سی منزل پہ محبت پہنچی
اب یہ عالم ہے تجھے یاد نہیں کرتے ہم
اپنی افتاد و طبیعت ہی کچھ ایسی ہے نظیرؔ
کبھی اندیشۂ افتاد نہیں کرتے ہم
سعادت نظیر