loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 02:06

آپ نے اب تک مری دریا دلی دیکھی نہیں

غزل

آپ نے اب تک مری دریا دلی دیکھی نہیں
آنکھ سونی پڑ گئی ہے بات بھی ہوتی نہیں
تو یہ سمجھے یا نہ سمجھے بات بس! اتنی سی ہے
مے کشی تو ٹھیک ہے پر دل لگی اچھی نہیں
راستہ تبدیل کرنا پڑ گیا ہے اس لیے
جنگ ہر میدان میں مظلوم سے ہوتی نہیں
آپ کو مجھ سے محبت ہے تو اب میں کیا کروں
ہر کسی کے عشق میں پاگل میں ہو سکتی نہیں
چھوٹ دے کر شر پسندوں کو یہاں رب نے مرے
ہاتھ میں زنجیر پکڑی ہے ابھی کھینچی نہیں
خواب گاہِ زیست میں وہ ہے نہ اس کی یاد ہے
اس لیے بھی دشت سے اب واپسی ہوگی نہیں
زندگی اس کی بدولت ہی تو روشن ہے عمود
اور کسی خواہش کا میں اظہار کرسکتی نہیں
عمود ابرار احمد
Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم