آپ نے قدر کچھ نہ کی دل کی
اڑ گئی مفت میں ہنسی دل کی
.
خو ہے از بس کہ عاشقی دل کی
غم سے وابستہ ہے خوشی دل کی
.
یاد ہر حال میں رہے وہ مجھے
الغرض بات رہ گئی دل کی
.
مل چکی ہم کو ان سے داد وفا
جو نہیں جانتے لگی دل کی
.
چین سے محو خواب ناز میں وہ
بیکلی ہم نے دیکھ لی دل کی
.
ہمہ تن صرف ہوشیارئ عشق
کچھ عجب شے ہے بے خودی دل کی
.
ان سے کچھ تو ملا وہ غم ہی سہی
آبرو کچھ تو رہ گئی دل کی
.
مر مٹے ہم نہ ہو سکی پوری
آرزو تم سے ایک بھی دل کی
.
وہ جو بگڑے رقیب سے حسرتؔ
اور بھی بات بن گئی دل کی
حسرت موہانی