غزل
آپ کا احترام کرتا ہوں
دل سے یہ اہتمام کرتا ہوں
دل کو اپنے ترے تصور سے
رشک ماہ تمام کرتا ہوں
جبر غم کی یہ بندشیں توبہ
خود کو پابند دام کرتا ہوں
ہو بہ ہر نفس جذبۂ ایثار
اس قرینے کو عام کرتا ہوں
اس کا کوچہ ہے اس لیے انعامؔ
طوف بیت الحرام کرتا ہوں
انعام تھانوی