غزل
آ گیا جس کو بھی احساس کی وحشت پڑھنا
اس نے سیکھا ہی نہیں لفظ محبت پڑھنا
سالہا سال گزر جاتے ہیں پڑھتے پڑھتے
اتنا آسان کہاں درس صداقت پڑھنا
پہلے اس جسم سے ہر خوف کے خلیے کو نکال
تب کہیں آئے گا آداب بغاوت پڑھنا
میری فرصت ہی بناتی ہے خد و خال مرے
مجھ کو پڑھنا ہے تو پہلے مری فرصت پڑھنا
تیری عادت ہے ہر اک خواب بدن پر لکھنا
جانتا خوب ہوں میں بھی تری عادت پڑھنا
سر ہمارے کبھی سجدوں سے نہ اٹھتے ہرگز
ہم کو سچ مچ میں جو آتا تری رحمت پڑھنا
احتشام الحق صدیقی