غزل
ابھی گھر کے مسائل حل کریں گے
تری زلفوں کی باتیں کل کریں گے
خلاؤں سے پلٹ کر آ گئے تو
زمینوں کا سفر پیدل کریں گے
تم اپنی مصلحت سنبھال رکھو
بغاوت ایک دن پاگل کریں گے
مرا کچا مکاں مسمار ہوگا
برس کر اور کیا بادل کریں گے
تری زلفیں بہت یاد آئیں گی پھر
ہوا میں رقص جب بادل کریں گے
نصیر بلوچ