Abh Diloo Main Zamhareeri KapKapi Hay
غزل
اب دلوں میں زمہریری کپکپی ہے
اور لبوں پر برف سے پپڑی جمی ہے
مردنی انفاس پر چھائی ہوئی ہے
آفتاب_ یخ زدہ کو چپ لگی ہے
پھول پودے خشک ہوتے جا رہے ہیں
فصل_ برفانی چمن میں چھا گئی ہے
کوچہ و بازار ہیں سہمے ہوئے سے
شہر میں اب سرد ٹھٹری روشنی ہے
صورت_ بسمل تڑپتی آدمیت
سڑتی لاشوں سے بھی بد بو اٹھ رہی ہے
رات ابلیسی ردا اوڑھے ہوئے ہے
کالی ناگن کی طرح یہ تیرگی ہے
شہر میں پھیلی ہے ثاقب دھند گہری
ہر طرف شور_ فغاں بے چارگی ہے
رانا افتخار احمد ثاقب
Rana Iftikhar Ahmed Saqib