loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 08:45

احتیاطاً اسے چھوا نہیں ہے

غزل

احتیاطاً اسے چھوا نہیں ہے
آدمی ہے کوئی خدا نہیں ہے

دشت میں آتے جاتے رہتے ہیں
یہ ہمارے لیے نیا نہیں ہے

تم سمجھتے ہو ناخدا خود کو
تم پہ دریا ابھی کھلا نہیں ہے

جس کا حل سوچنے میں وقت لگے
وہ محبت ہے مسئلہ نہیں ہے

باغ پر شعر کہنے والوں کا
ایک مصرع ہرا بھرا نہیں ہے

ریت ہی ریت ہے تہہ دریا
یعنی صحرا ابھی مرا نہیں ہے

آؤ چلتے ہیں اب خلا کی طرف
سن رہے ہیں وہاں خلا نہیں ہے

عمران عامی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم