loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 12:28

اداسیوں کا مسلسل یہ دور چلنا ہے

غزل

اداسیوں کا مسلسل یہ دور چلنا ہے
نہ کوئی حادثہ ہونا نہ جی بہلنا ہے

وہ اور ہوں گے ملا جن کو روشنی کا سفر
ہمیں تو بجھتے چراغوں کے ساتھ چلنا ہے

یہ ڈھلتی عمر کے رستے بہت تھکا دیں گے
قدم قدم پہ نیا راستہ نکلنا ہے

وداع ہو گئی کہہ کر یہ خوشبوؤں کی صدا
گلاب جسموں کو اب پتھروں میں ڈھلنا ہے

کسی کا لہریں منائیں گی جشن غرقابی
پھر آج رات سمندر بہت اچھلنا ہے

مری شکست میں مضمر ہے تیری کوتاہی
تجھے بھی میری طرح کل کو ہاتھ ملنا ہے

آہ سنبھلی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم