ادھر ادھر کی نہ تم سنانا بچھڑنے والے بتا کے جانا
بنا تمہارے بنا سہارے گزرنے والا ہر ایک لمحہ
بتاوں کیسے—— تمہاری چاہت گداز،دل سے بھلاوں کیسے
بتا کے جانا کہ کیسے کاٹوں یہ سرد موسم،طویل راتیں
جو تم سے باتوں میں تھی گزاری — کہ اب تو مشکل ہے آہ و زاری
کہ اب تو ہر ایک پوچھتا ہے تمہارے جانے پہ ہر طرف سے
ہزار نظریں اٹھی ہیں مجھ پر میں کیسے، کس کو یقیں دلاؤں
کہ میں نے کتنی وفا نبھائی! -قدم قدم پہ تھی جاں لٹائی
کسے بتاوں تمہاری خاطر سہا ہے کیا کیا!!
یہ میری روح و بدن پہ جتنے لگے ہیں گھاو
وہ سب تمہاری عنایتیں ہیں نہ پھر بھی لب پہ شکایتیں ہیں
خسارے جتنے محبتوں میں ہوۓ ہیں مجھ کو وہ سب تمہارے ہی نام کے ہیں
چلو خساروں کی بات چھوڑو تم اپنی رنگینیاں سنبھالو
تمہیں منافع جو ہو گیا ہے مگر خدارا یہ ڈور سانسوں کی رک گئ تو
میں ڈر کے دنیا سے چھپ گئ تو
تو پھر نہ آنا کہ پھر ضرورت نہیں تمہاری
محبتیں لازوال بھی ہوں تو زندگی کو زوال ہی ہے
مگر بھروسہ ضرور رکھنا کہ ہے بھروسے کی بات ساری
کہ۔ جس کو کہتے تھے جان اپنی کہ جس کو تم چھوڑ کر گۓ تھے
وہ مر گئ پر رہی تمہاری
تاجورشکیل