حق کو نہ ان ارباب یقیں سے پوچو
صوفی سے نہ شیخ درس و دیں سے پوچھو
برداشت کی طاقت ہو تو اسرار حیات
رندان خرابات نشیں سے پوچھو
فراق گورکھپوری
رگھوپتی سہائے فراق گورکھپوری نے اپنے لب و لہجہ اور انداز بیان سے اردو ادب میں بلند مقام حاصل کیا ہے ۔ رباعی گوئی میں بھی انھیں کمال حاصل تھا۔ ان کی رباعیوں کا مجموعہ” روپ ” کے نام سے شائع ہوا۔ فراق کی رباعیوں کی خصوصیت یہ ہے کہ انھوں نے اس میں ہندوستانی مزاج و ماحول کو بڑی خوبصورتی سے برتا۔ ان کے ہاں ہندوستانی تہذیب کے خد و خال نمایاں نظر آتے ہیں۔ آگے کی اک اکائی میں ان پر تفصیلی گفتگو ہے۔ یہاں ایک رباعی بطور نمونہ درج کی جارہی ہے :
پنگھٹ پہ گگریاں چھلکنے کا یہ رنگ
پانی ہچکولے لے لے کے بھرتا ہے ترنگ
کاندھوں پہ، سروں پہ، دونوں ہاتھوں میں کلس
مد انکھڑیوں میں سینوں میں بھر پور امنگ
ساغر نظامی
ساغر نظامی کی رباعیوں کا مجموعہ ” شبابیات ” کے عنوان سے چھپا ہے جو ان کے ابتدائی زمانے کی رباعیاں ہیں۔ باده مشرق میں بھی ان کی 54 سے زائد رباعیاں ہیں۔ ان کے ہاں شباب، خمریات، فلسفۂ زندگی اور سماجی مسائل پر رباعیاں ملتی ہیں۔ ان کے سینے میں انسانیت کا درد ہے۔ ان کی ایک رباعی یہاں پیش کی جاتی ہے :
تقدیر کی یہ دروغ بافی افسوس
برتاؤ یہ رحمت کے منافی افسوس
فاقے کے شکار ہیں کروڑوں بندے
اللہ کی یہ وعدہ خلافی افسوس
اثر صہبائی
اثر صہبائی کا بھی ایک مجموعہ شائع ہوچکا ہے۔ ابتدا میں ان کی رباعیوں پر عمر خیام کا اثر زیادہ محسوس ہوتا ہے لیکن بعد میں وہ اس طلسم سے باہر نکل آئے اور فلسفیانہ فکر پر زیادہ زور دیا۔ یہاں ایک رباعی پیش کی جارہی ہے :
اس خواب پر آشوب کی تعبیر نہ پوچھ
ہر حرف غلط ہے اس کی تفسیر نہ پوچھ
افسانۂ منصور تجھے یاد نہیں
اسرارِ خدا وہ روح و تقدیر نہ پوچھ
ریاض خیر آبادی
خمریات میں ریاض خیر آبادی کو ملکہ حاصل تھا۔ انھوں نے زندگی میں خود کبھی شراب کو ہاتھ نہیں لگایا لیکن انکی شاعری میں خمریات کا غلبہ ہے۔ انھوں نے رباعیاں بھی کہیں اور زندگی کے مسائل کو پیش کیا۔ ان کی ایک رباعی یہاں درج کی جارہی ہے :
طوفان شباب نے اٹھائے کیا کیا
پھر ہم کو نشیب نظر آئے کیا کیا
اب زیر لحد لا کے ڈالا ہم کو
پیری نے ہمیں کنویں جھنکائے کیا کیا
اردو کے جدید شعرا نے رباعی کی طرف کم ہی توجہ کی ۔ جن شعرا کے یہاں روایت کی پاسداری ہے ان کے ہاں کچھ رباعیاں مل جاتی ہیں ۔ شائد اس کی وجہ یہ ہو کہ رباعی کا آہنگ دوسری اصناف کے مقابلے میں قدرے مشکل ہے اور عروض پر مہارت کا بھی مطالبہ کرتا ہے ۔ ذیل میں چند ایسے شعرا کا ذکر کیا جارہا ہے ۔ جنہوں نے جدید لب و لہجہ میں رباعیاں تحریر کیں ۔