از رہِ التفات بنتی ہے
آپ چاہو تو بات بنتی ہے
آگہی سر اٹھائے جب اپنا
وجہ تشہیرِ ذات بنتی ہے
زلفِ جاناں کا رخ پہ لہرانا
اسطرح دن میں رات بنتی ہے
منحصر ہے نگاہِ عاشق پر
حسن کی کیا اوقات بنتی ہے
ظلمتِ شب کا یہ تقاضاہے
دل جلاؤ کہ بات بنتی ہے
سید الطاف بخاری