اسی وسیلے سے میرا بھی کچھ تعلق ہے
قلم قبیلے سے میرا بھی کچھ تعلق ہے
جو روز خواب میں اپنی طرف بلاتا ہے
ضرور ٹیلے سے میرا بھی کچھ تعلق ہے
کسی کے چہرے کی زردی کو دیکھ یاد آیا
کہ رنگ پیلے سے میرا بھی کچھ تعلق ہے
اٹھا ہے بزم سے مجھ سے نظر چراتے ہوئے
کہ اس کے حیلے سے میرا بھی کچھ تعلق ہے
کوئی جو غور سے دیکھے تو آگ لگتی ہے
کہ لب رسیلے سے میرا بھی کچھ تعلق ہے
گئے دنوں کی گواہی جو اب بھی دیتا ہے
رُمال گیلے سے میرا بھی کچھ تعلق ہے
بنائے پھرتا ہے پاگل عمر جو دنیا کو
اسی چھبیلے سے میرا بھی کچھ تعلق ہے
عابد عمر
Aabid Umar