غزل
اس درجہ مطمئن ہیں تری دوستی سے ہم
مانگے اگر تو جان بھی دیں گے خوشی سے ہم
کہہ ڈالیے جو آپ کے دل میں ہے بے دھڑک
کرتے نہیں ہیں بات کسی کی کسی سے ہم
ہے ان کی بات اور ہے ان کا حساب اور
ویسے تو پیار کرتے ہیں ہر آدمی سے ہم
یا رب ابھی بھی ہے تری رحمت پہ اعتبار
بے شک ہیں بے حساب خفا زندگی سے ہم
اچھی لگیں سبھی کو ہماری نصیحتیں
کہتے ہیں تلخ بات بھی اس سادگی سے ہم
ہوگی تو جیت اس کی بہر حال عشق میں
کتنا کریں مقابلہ مردانگی سے ہم
رہتا نہیں مزاج ہمیشہ تو ایک سا
کب تک سہیں گے جور ترے خامشی سے ہم
پروازؔ زندگی میں جو ہونا تھا ہو چکا
کیوں جاتے جاتے توبہ کریں مے کشی سے ہم
درشن دیال پرواز