غزل
اس سے پہلے مری خواہش مجھے رسوا کر دے
عزت نفس کو خالق مرے زندہ کر دے
مجھ سے دنیا کی یہ حالت نہیں دیکھی جاتی
میرے مالک میرے احساس کو اندھا کر دے
دیکھ اچھا نہیں احباب کی غیبت کرنا
یہ عمل تجھ کو کسی روز نہ تنہا کر دے
آ نہ جائے کہیں لہجے میں تکبر یا رب
میرے بڑھتے ہوئے قد کو ذرا چھوٹا کر دے
شادمانی میں تری یاد نہیں آتی ہے
کوئی غم مجھ کو عطا میرے مسیحا کر دے
عالم نظامی