غزل
اس سے پہلے کہیں امکان کے مینارے پر
ہم ملے ہوں گے کسی دوسرے سیارے پر
یار لبریز نگاہوں سے زیارت تیری
روشنی آئے گرے چشم کے اندھیارے پر
آ تحیر کے کسی باغ اتر جاتے ہیں
اور ملتے ہیں کمالات کے فوارے پر
منظر مصر میں یعقوب کو یوسف دیکھے
یوں رہے آنکھ ترے حسن کے نظارے پر
ہاتھ آ جائے تبسم کا ترے پھول کبھی
پاؤں پڑ جائے کبھی آہ کے انگارے پر
شورش صبح دگر گوں میں سنبھلنے کے لئے
ہاتھ رکھتا ہوں محبت کے گہر پارے پر
احمد جہانگیر