اس طرح دادِ شجاعت نہیں ملنے کی تجھے
بول کر جھوٹ , فضیلت نہیں ملنے کی تجھے
پہلے تو دل کی صفاٸی تو ذرا کر کے آ
دل میں ہے بغض , تو چاہت نہیں ملنے کی تجھے
وہ , جسے کہتے ہیں اس دل کی خلش اے صاحب
وہ بھی اب حسبِ ضرورت نہیں ملنے کی تجھے
جانے کتنوں کے ہی دل توڑے ہیں تو نے سرِ بزم
بے مروت ! یوں مروت نہیں ملنے کی تجھے
سوچ لے ! پھر نہ یہ کہنا کہ بتایا نہیں تھا
ہم سی اس دور میں صحبت نہیں ملنے کی تجھے
یونہی تڑپے گا , یونہی مچلے گا اے حشر خِرام
ڈھونڈنے پر بھی قیامت نہیں ملنے کی تجھے
نہ پڑھا کر مرے اشعار دبے لہجے میں
اس طرح سے تو مَحبت نہیں ملنے کی تجھے
مدیحہ شوق